Allama Iqbal Open University AIOU B.A CODE 487 child development guess paper with answer
سوال 01: نشوونما سے کیا مراد ہے نیز نشوونما کے مختلف ادوار کے بارے میں تفصیل سےلکھیے۔
جواب:
نشوونما ایک مسلسل اور پیچیدہ عمل ہے جو زندہ اجسام کی جسمانی، ذہنی اور جذباتیصلاحیتوں میں وقت کے ساتھ ہونے والے اضافے کو بیان کرتا ہے۔ یہ عمل پیدائش سے شروعہو کر موت تک جاری رہتا ہے اور مختلف مراحل پر مشتمل ہوتا ہے۔ ہر مرحلہ اپنی خاصخصوصیات اور چیلنجز رکھتا ہے۔
نوزائیدہ دور )پیدائش سے دو سال تک(
یہ دور زندگی کا سب سے اہم مرحلہ ہوتا ہے کیونکہ اس میں بچے کی بنیادی نشوونما اور ترقی ہوتی ہے ۔
جسمانی نشوونما:
پیدائش کے بعد پہلے دو سالوں میں بچے کا وزن تیزی سے بڑھتا ہے اور قد میں بھی نمایاںاضافہ ہوتا ہے۔ اس دور میں بچے کا دماغ تیزی سے نشوونما پاتا ہے، جس سے اس کی
جسمانی حرکات اور دیگر مہارتوں میں بہتری آتی ہے۔ بچے کے عضلات مضبوط ہوتے ہیںاور وہ گردن، بازو اور ٹانگوں کا استعمال بہتر طور پر سیکھتا ہے ۔
ذہنی نشوونما:
اس مرحلے میں بچے کی سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت تیزی سے بڑھتی ہے۔ بچہمختلف آوازوں اور شکلوں کو پہچاننا شروع کرتا ہے اور زبان سیکھنے کے ابتدائی مراحل میںداخل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، وہ مسائل کو حل کرنے کی ابتدائی صلاحیتیں بھی حاصل کرتاہے۔
جذباتی نشوونما:
بچے کا والدین کے ساتھ تعلق مضبوط ہوتا ہے اور وہ ان پر انحصار کرنا سیکھتا ہے۔ اس دورمیں بچے کی جذباتی تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے، جو کہ والدین کے پیار اور توجہ سے پوریہوتی ہے ۔
بچپن )تین سے بارہ سال تک(
یہ مرحلہ بچے کی ابتدائی زندگی کی نشوونما کا دوسرا اہم دور ہے ۔
جسمانی نشوونما:
اس دور میں بچے کی جسمانی نشوونما سست ہوتی ہے مگر مہارتوں میں اضافہ ہوتا ہے جیسےکہ دوڑنا، کھیلنا اور مختلف جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینا۔ بچے کی ہڈیاں اور عضلاتمضبوط ہوتے ہیں ۔
ذہنی نشوونما:
بچپن میں بچے سکول جانا شروع کرتے ہیں اور رسمی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اس دوران انکی سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ بچے تجسس کا مظاہرہ کرتے ہیں اورمختلف موضوعات میں دلچسپی لیتے ہیں۔ مسئلے حل کرنے اور منطق استعمال کرنے کیصلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے ۔
جذباتی نشوونما:
بچے اس دور میں دوستیاں بناتے ہیں اور سماجی تعلقات کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ وہ خوداعتمادی پیدا کرتے ہیں اور اپنی خودی کو پہچاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس دوران بچوں کیجذباتی نشوونما میں والدین اور اساتذہ کا اہم کردار ہوتا ہے ۔
نوجوانی )تیرہ سے اٹھارہ سال تک(
یہ دور جسمانی اور ذہنی تبدیلیوں کا اہم دور ہوتا ہے۔
جسمانی نشوونما:
نوجوانی میں جسمانی تبدیلیاں تیزی سے ہوتی ہیں۔ جسمانی بلوغت کا آغاز ہوتا ہے اور جنسیخصوصیات میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس دور میں جسمانی قد اور وزن میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔
ذہنی نشوونما:
نوجوانوں کی ذہنی صلاحیتیں مزید پیچیدہ ہو جاتی ہیں۔ وہ مسائل کا تجزیہ بہتر طور پر کرسکتے ہیں اور مختلف نظریات کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس دوران نوجوان اپنیشناخت کی تلاش میں ہوتے ہیں اور خودمختاری کی خواہش رکھتے ہیں۔
جذباتی نشوونما:
اس دور میں جذبات میں اتار چڑھاؤ ہوتا ہے۔ نوجوان خودمختاری کی تلاش میں ہوتے ہیں اوراپنے والدین سے آزاد ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ جذباتی تجربات اور تعلقات میں اہمیت بڑھتیہے۔
بالغی )انیس سے ساٹھ سال تک(
یہ مرحلہ زندگی کی بالغ حالت کی نشوونما کا دور ہے۔
جسمانی نشوونما:
بالغی میں جسمانی نشوونما کا عمل مستحکم ہوتا ہے اور کچھ وقت بعد جسمانی قوت میں کمی آناشروع ہو جاتی ہے۔ اس دوران افراد اپنی جسمانی صحت کا زیادہ خیال رکھتے ہیں ۔
ذہنی نشوونما:
اس مرحلے میں تعلیمی اور پیشہ ورانہ اہداف کی تکمیل ہوتی ہے۔ افراد زندگی کے مختلف
تجربات سے سیکھتے ہیں اور اپنی ذہنی صلاحیتوں کو بہتر بناتے ہیں۔ پیشہ ورانہ کامیابیاں اورزندگی کے دیگر مقاصد کی تکمیل بھی اسی دور میں ہوتی ہے ۔
جذباتی نشوونما:
بالغی میں خاندان اور سماجی تعلقات میں گہرائی آتی ہے۔ افراد اپنے خاندان کی دیکھ بھال کرتےہیں اور سماجی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہیں۔ اس دوران جذباتی استحکام اور زندگی کےمختلف پہلوؤں کا بہتر فہم پیدا ہوتا ہے ۔
بڑھاپا )ساٹھ سال کے بعد(
یہ زندگی کا آخری مرحلہ ہوتا ہے جس میں مختلف جسمانی، ذہنی اور جذباتی تبدیلیاں آتی ہیں۔
جسمانی نشوونما:
بڑھاپے میں جسمانی قوت میں کمی آتی ہے اور مختلف صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔افراد کو اپنی صحت کا زیادہ خیال رکھنا پڑتا ہے۔
ذہنی نشوونما:
بڑھاپے میں تجربے اور دانشمندی میں اضافہ ہوتا ہے مگر یادداشت میں کمی آ سکتی ہے۔ اسدور میں افراد ماضی کی یادوں میں زیادہ مشغول ہوتے ہیں اور اپنی زندگی کے تجربات سےسیکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
جذباتی نشوونما:
زندگی کے اختتام کی تیاری اور ماضی کی یادیں نمایاں ہوتی ہیں۔ افراد اپنے خاندان اور دوستوںکے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کی کوشش کرتے ہیں اور جذباتی تعلقات کو مضبوط بنانے کیخواہش رکھتے ہیں ۔
یہ مختلف ادوار انسان کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ہر دور کی مخصوصخصوصیات اور چیلنجز ہوتے ہیں۔ نشوونما کے یہ مراحل انسان کی مجموعی زندگی کی تشکیلمیں اہم ہوتے ہیں اور ان کے ذریعے ہم اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بہتر طور پر سمجھسکتے ہیں ۔
سوال 02: بچوں کا مطالعہ کرنے کے مختلف طریقے بیان کیجیے۔
جواب:
بچوں کا مطالعہ کرنے کے مختلف طریقے اس بات پر منحصر ہوتے ہیں کہ آپ کس پہلو کوجانچنا چاہتے ہیں۔ یہ طریقے تعلیمی، ذہنی، جذباتی اور جسمانی نشوونما کے مختلف پہلوؤں کوسمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہاں کچھ اہم طریقے بیان کیے گئے ہیں:
مشاہدہ
مشاہدہ بچوں کا مطالعہ کرنے کا ایک بنیادی اور مفید طریقہ ہے ۔
فطری مشاہدہ:
بچوں کو ان کے قدرتی ماحول میں بغیر کسی مداخلت کے دیکھنا، جیسے کہ گھر، سکول یاکھیل کے میدان میں۔ اس طریقے سے بچے کی فطری عادات اور رویے سامنے آتے ہیں ۔
منظم مشاہدہ:
یہ طریقہ کار مخصوص حالات میں بچوں کا مشاہدہ کرنے پر مبنی ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر،ایک مخصوص سرگرمی یا کھیل کے دوران بچے کے ردعمل کو دیکھنا ۔
انٹرویوز اور سوالنام ے
بچوں، والدین، اساتذہ اور دیگر متعلقہ افراد سے انٹرویوز لینا یا سوالنامے پر کروانا ۔
والدین کے انٹرویوز:
والدین سے بچے کی عادات، رویے، نشوونما اور دیگر پہلوؤں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا۔
اساتذہ کے انٹرویوز:
اساتذہ سے بچے کی تعلیمی کارکردگی، کلاس روم میں رویے اور دیگر تعلیمی پہلوؤں پر گفتگوکرنا۔
تجرباتی طریقے
یہ طریقے بچوں کے مختلف ردعمل اور صلاحیتوں کی جانچ پڑتال کے لئے استعمال ہوتے ہیں ۔
تجرباتی مطالعہ:
بچوں کو مخصوص تجربات یا سرگرمیوں میں شامل کرنا اور ان کے ردعمل کو جانچنا۔ مثالکے طور پر، مسائل حل کرنے کی صلاحیت کا مطالعہ کرنے کے لئے پزل حل کرانا۔
کنٹرولڈ تجربات:
بچوں کو دو یا زیادہ گروپوں میں تقسیم کر کے مختلف حالات میں جانچ کرنا، تاکہ مختلف حالاتکے اثرات کا موازنہ کیا جا سکے ۔
معیاری ٹیسٹ
تعلیمی، ذہنی اور جذباتی نشوونما کی پیمائش کرنے کے لئے معیاری ٹیسٹ کا استعمال کیا جاتاہے۔
تعلیمی ٹیسٹ:
بچوں کی تعلیمی کارکردگی کی جانچ کرنے کے لئے معیاری ٹیسٹ جیسے کہ ریاضی، سائنساور زبان کے امتحانات ۔
ذہنی ٹیسٹ:
بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کی پیمائش کے لئے آئی کیو ٹیسٹ اور دیگر ذہنی استعداد کے ٹیسٹ ۔
کھیل اور تخلیقی سرگرمیا ں
کھیل اور تخلیقی سرگرمیوں کے ذریعے بچوں کی نشوونما کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے ۔
کھیل کے ذریعے مطالعہ:
بچوں کے کھیل کے دوران ان کے رویے، مسئلے حل کرنے کی صلاحیت اور دیگر مہارتوں کا مشاہدہ کرنا ۔
تخلیقی سرگرمیاں:
ڈراائنگ، پینٹنگ اور کہانیاں لکھنے جیسی سرگرمیوں کے ذریعے بچوں کی تخلیقی صلاحیتوںکا مطالعہ کرنا۔
ویڈیوز اور آڈیو ریکارڈن گ
بچوں کی سرگرمیوں اور رویے کو ریکارڈ کر کے بعد میں تجزیہ کرنا ۔
ویڈیوز: بچوں کی روزمرہ کی سرگرمیوں کو ویڈیو کی شکل میں ریکارڈ کرنا اور بعد میں دیکھ کر انکے رویے کا مطالعہ کرنا ۔
آڈیو ریکارڈنگ:
بچوں کی گفتگو اور دیگر آوازوں کو ریکارڈ کر کے ان کی زبان سیکھنے کی صلاحیت اوردیگر پہلوؤں کا تجزیہ کرنا ۔
نفسیاتی تجزیہ
نفسیاتی تجزیہ بچوں کی جذباتی اور ذہنی نشوونما کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے ۔
کھیل تھراپی:
بچوں کے کھیل کے دوران ان کی جذباتی حالت کا تجزیہ کرنا ۔
آرٹ تھراپی:
بچوں کی تخلیقی سرگرمیوں جیسے کہ ڈرائنگ اور پینٹنگ کے ذریعے ان کی جذباتی حالت کوسمجھنا۔
والدین اور اساتذہ کی رپورٹ س
والدین اور اساتذہ سے بچوں کی روزمرہ کی سرگرمیوں اور رویے پر رپورٹس لینا۔
والدین کی رپورٹس:
والدین سے بچے کی گھر میں عادات، رویے اور دیگر پہلوؤں کے بارے میں رپورٹس حاصلکرنا۔
اساتذہ کی رپورٹس:
اساتذہ سے بچے کی تعلیمی کارکردگی اور کلاس روم میں رویے پر رپورٹس حاصل کرنا۔
گروپ ڈسکش ن
بچوں کو گروپ ڈسکشن میں شامل کر کے ان کی سماجی مہارتوں اور خیالات کا مطالعہ کرنا ۔
گروپ سرگرمیاں:
بچوں کو گروپ میں مختلف سرگرمیاں کروا کر ان کی سماجی میل جول کی صلاحیتوں کاتجزیہ کرنا ۔
ڈسکشن فورمز:
بچوں کو مختلف موضوعات پر بات چیت کے لئے فورمز میں شامل کر کے ان کے خیالات اوراظہار کی صلاحیت کا مطالعہ کرنا ۔
یہ مختلف طریقے بچوں کے مطالعے میں استعمال ہوتے ہیں اور ان کی مدد سے بچوں کینشوونما، سیکھنے کی صلاحیتوں اور جذباتی حالت کا جامع جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ ہر طریقے
کی اپنی خصوصیات اور فوائد ہیں، اور اکثر مختلف طریقے مل کر استعمال کیے جاتے ہیں تاکہبچوں کی مکمل تصویر سامنے آ سکے ۔
سوال 03:
اے بائیو جینسز)
Abiogenesis
( اور بائیو جینسز)
Biogenesis
( میں کیا فرقہے۔ باروری سے پہلے تولیدی خلیوں کو کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے؟ تفصیل سے بیان کیجیے۔
جواب:
**اے بائیو جینسز)
Abiogenesis
( اور بائیو جینسز)
Biogenesis
( کا فرق**:
-
**اے بائیو جینسز:*
اے بائیو جینسز وہ نظریہ ہے جو کہتا ہے کہ زندگی غیر زندہ مادے سے پیدا ہوتی ہے۔ یعنیزمین کی ابتدائی حیاتیاتی اشیاء جیسے امینو ایسڈز اور پروٹینز، زندگی کی بنیاد بن سکتے ہیں ۔
-
**بائیو جینسز:*
بائیو جینسز کا نظریہ زندگی صرف زندہ اجسام سے ہی پیدا ہوتی ہے، یعنی کوئی نیا جانورصرف ایک دوسرے زندہ جانور سے ہی پیدا ہوسکتا ہے ۔
**باروری سے پہلے تولیدی خلیوں کے مراحل**:
-
1. **گرما**:
گرما یعنی جسم کی تشکیل کا عمل، ایک اہم مرحلہ ہے۔ اس مرحلے میں جسم کے مختلفحصے، جیسے کوٹھے، سر، پیٹھ، اور ہاتھ پاؤں، کی شکل بنتی ہے۔
-
2. **نمو:*
نمو کے دوران، جسم کے مختلف حصے کا سائز بڑھتا ہے اور ان کی سختی میں اضافہ ہوتاہے۔
-
3. **عقلی ترقی:*
بچے کی عقلی ترقی بھی اس دوران میں ہوتی ہے۔ وہ نئی معلومات سیکھتے ہیں، حل کرنےکی صلاحیت بڑھتی ہے، اور عموماً اپنی دنیا کو بہتر طریقے سے سمجھنے کی صلاحیت حاصل ہوتی ہے ۔
-
4. **حرکی ترقی:*
بچے کی حرکی ترقی بھی باروری سے پہلے کی اہم مراحل میں شامل ہوتی ہے۔ وہ چلنا،رنگتیں پہچاننا، اور دوسری حرکی قابلیتوں کو سیکھتے ہیں ۔
-
5. **ذہانتی ترقی:*
بچے کی ذہانتی ترقی بھی اس دوران میں اہم ہوتی ہے۔ وہ نئی سوالات پوچھتے ہیں، مسئلےحل کرتے ہیں، اور ان کی تخیلات میں اضافہ ہوتا ہے ۔
-
6. **فرد تشخص:*
بچے کی شناختی ترقی اس دوران بھی ہوتی ہے۔ وہ اپنی مخصوصیتوں کو پہچانتے ہیں اورخود کو دوسروں سے مختلف بناتے ہیں۔
-
7. **اجتماعی ترقی:*
بچوں کی اجتماعی ترقی بھی اس دوران میں ہوتی ہے۔ وہ دوست بناتے ہیں، سوسائٹی میںشرکت کرتے ہیں، اور ان کا اجتماعی دلچسپی لینے کا انداز بھی بنتا ہے۔
بارور سے پہلے تولیدی خلیو ں کے مراحل میں دیگر اہم مراحل بھی ہوتے ہی ں:
-
8. **غذا ئی امتصاص:* *
بچے کے جسم م یں غذائی امتصاص ک ا عمل شروع ہوتا ہے، جس سے وہ اپن ے جسم ک یضروریات کو پورا کرتے ہ یں ۔
-
9. **پچ یدگی:* *
باروری سے پہلے تول یدی خل یوں کی مراحل میں پ چیدگ ی کا عمل بھی شروع ہوت ا ہے۔ یہ جسممیں غذائی موا د کو آمنے سامنے اور قابو م یں رکھنے کا کام کرتا ہے ۔
-
10. **نظامی ترق ی:* *
بچ ے کی نظا می ترقی کے دوران، ان کے جسم کے مختل ف حصے، جیسے دل، کبد، پتھے، اور دیگر اعضاء، کی فعالیت اور ترقی بڑھتی ہے۔
-
11. **خون ک ی تشکیل:* *
بچ ے کی خون کی تشکیل بھ ی اس دوران ہو تی ہے۔ خون کی سلسلہ وار تشکیل کے لئےمختل ف جوہرات، مصنوعات، اور اعضاء کا سرنگ و سرمبہ ضروری ہوتا ہے ۔
-
12. **جسمانی ترقی:* *
بچ ے کی جسمانی ترق ی بھی اس دورا ن ہوتی ہے۔ ان کی لمبائی، وزن، اور دیگر جسما نیویژنز بڑھت ے ہ یں۔
-
13. **نمو و بڑائی:* *
بچ ے کی نم و اور بڑائی بھی ا س دوران ہو تی ہے۔ وہ جلدی ہی بڑھتے ہی ں اور ان کی شکلبھی بدلتی رہتی ہے۔
-
14. **موٹر کوارڈی نیشن:* *
بچوں ک ی موٹر کوارڈ ینیشن بھی اس دوران ہوتی ہے۔ وہ اپن ے حرکات کو مز ید موزو ں اورموزوں بنانے کی ترقی کرتے ہ یں۔
-
15. **زبان ی ترقی:* *
بچوں ک ی زبا نی ترقی بھی ا س دوران ہو تی ہے۔ وہ ن ئی الفاظ سیکھت ے ہ یں اور اپنی بول چالمیں بہتری لاتے ہیں ۔
-
16. **اجتماعی ترقی:* *
بچوں ک ی اجتما عی ترقی بھی اس دوران ہو ت ی ہے۔ وہ دوستوں کے ساتھ میل جول رکھتے ہیںاور ان کا اجتما عی تعلقات می ں بہتری آت ی ہے ۔
یہ تمام مراحل باروری سے پہلے تولید ی خلیوں کی تشکیل می ں اہم ہ یں۔ ی ہی مراحل بچے کیبنیادی ترقی اور زندگ ی کے دورا نیہ کے لئے بہت اہم ہوت ے ہ یں۔
سوال 04: جسمانی نشوونما کی گردش سے کیا مراد بے نیز نوبلوغت میں ہونے والی جسمانی اور عضویاتی تبدیلیوں پر مفصل
نوٹ لکھیے۔
جواب:
**جسمانی نشوونما کی گردش اور اثرات:* *
جسمانی نشوونما کی گردش سے مراد جس م کی جذبا تی، جسما نی، اور ذہنی ترق ی کا عمل ہے، جوبچے کی نوبلوغت کے دوران حاصل ہوت ا ہے۔ ی ہ عمل بچے کی بد نی اور ذہن ی ترقی ک و مختل ف طریقوں سے متاثر کرتا ہے۔
**جسمانی ترقی:* *
جسمانی نشوونما کی گردش کے دوران، بچہ جسمانی طور پر بہتر اور مضبوط ہوت ا ہے۔ اسعمل کے دوران بچ ہ مختل ف جسمان ی مہارتوں ک و سیکھتا ہے، جیسے ک ہ چلنا، دوڑنا، اچُھلنا، اورکودنا۔ ا س کے ساتھ ساتھ، جسم ک ی بناو ٹ میں ب ھی اضافہ ہوتا ہے، جو کہ اندر کی طر ف ہوتیہے۔
**عضویاتی تب دیلیاں:* *
جسمانی نشوونما کی گردش کے دوران، عضویا تی تبدیل یاں ب ھی واقع ہو تی ہیں۔ اس دوران، بچےکی اعضاء اور اعضاء کے نظامو ں میں اہم ترق یاں واقع ہوت ی ہ یں۔ بچے ک ی دل، کبد، پتھے، پیٹ،اور دیگر اعضاء کی تشکیل اور فعالی ت میں اضافہ ہوتا ہے، جو کہ ان ک ی صحت اورعملکردگی میں بہتری لات ا ہے ۔
**ذہ نی ترقی:* *
جسمانی نشوونما کی گردش کے ساتھ ساتھ، ذہن ی ترقی بھی واقع ہوتی ہے۔ بچ ے کی ت خیلات، سوچ، اور تجربا ت میں اضاف ہ ہوتا ہے، جو ان کی ذہان تی ترقی ک ے لئے اہ م ہوتا ہے۔ وہ نئیسوالات پوچھتے ہیں، نئی مسئلے حل کرتے ہ یں، اور دن یا کو بہتر سمجھنے کی کوشش کرتےہیں ۔
**اجتماعی ترقی:* *
جسمانی نشوونما کی گردش کے ساتھ ساتھ، بچ ے کی اجتما عی ترقی بھی واقع ہو تی ہے۔ وہدوستوں کے ساتھ میل جول رکھتے ہیں، سوسائ ٹی میں شرکت کرتے ہ یں، اور ان کا اجتماعیتعلقات می ں بہتری آت ی ہے ۔
جسمانی نشوونما کی گردش انسان کی تمام پہلوؤں کو متاثر کرتی ہے، اور اس کا اثر بچے کیزندگی کے تمام معیاروں پر ہوتا ہے ۔
سوال 05: بچپن میں سیکھے جانے والے اہم حرکی فنون تفصیل سے بیان کیجیے۔
جواب:
بچپن میں سیکھے جان ے والے اہم حرکی فنون ا یک بچے ک ی موٹر ہندس ہ اور جسما نی ترقی کےلیے بہت اہ م ہوتے ہیں۔ ی ہ حرکی فنون بچوں ک ے جسمانی ترب یت، صحت، اور فکری ترقی کےلیے بہترین طریقہ فراہم کرتے ہیں۔ چنانچہ، اہم حرکی فنون شامل کرتے ہی ں:
-
1. **چلنا:* *
بچپن م یں چلن ا سیکھن ا ایک بڑا کارگر کا عمل ہے۔ چلنا نے صحی ح جسما نی تر بیت کے لی ےبہتر ین مواد فراہ م کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس سے بچہ مختل ف مقامات کو دیکھنے کا موقع بھ ی پات ا ہے ۔
-
2. **دوڑنا:* *
دوڑنا بچے کی موٹر ہندسہ کو بہتر بنات ا ہے۔ یہ ان کی حرکت، قدر تی استقامت، اور تندرستیکے لیے مفید ہوتا ہے ۔
-
3. **کودنا:* *
کودنا بچے کی حرکت ی قابل یت کو بہتر بناتا ہے۔ اس سے ان ک ی لمبائ ی اور قدرت ی موٹر کاروںکو استعمال کرنے کی صلاحیت م یں بھ ی اضافہ ہوتا ہے۔
-
4. **گین د پھینکنا:* *
گیند پھ ینکن ا بچوں کی ٹ یم کے ساتھ کام کرنے اور ان کی سوشل سکلز کو بہتر بناتا ہے۔ اسکے علاوہ، اس سے ان کی موٹر ہندسہ اور حرکتی قاب لیت م یں بھ ی اضافہ ہوتا ہے ۔
-
5. **بلن دیو ں سے چھلانگ لگانا:* *
بلندیوں سے چھلانگ لگانا بچوں کی دلچسپی کو بڑھاتا ہے اور ان کی حرکت ی قابل یت کو بہتر بناتا ہے۔ اس کے ساتھ، ان کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے۔
-
6. **سوئمنگ:* *
سوئمنگ بچوں کی صحت اور موٹر ہندسہ ک و بہتر بناتا ہے۔ یہ ا ن کی موٹر قابلیت، استقامت،اور توازن کو بہتر بناتا ہے۔
-
7. **گین د کو ہاتھو ں میں رکھن ا:* *
گیند کو ہاتھوں می ں رکھنا بچوں ک ی ہنری ترقی کے لیے مف ید ہوت ا ہے۔ اس س ے ان کی چھوٹ ی موٹر ہندسہ اور ذہانتی ترقی می ں اضافہ ہوت ا ہے ۔
-
8. **بھاگن ا:* *
بھاگنا بچوں ک ی صحت، استقامت، اور موٹر ہندسہ کو بہتر بناتا ہے۔ یہ ان کی دلچسپی ک و بھیبڑھاتا ہے اور ان کی موٹر قابلیت میں اضافہ ہوتا ہے ۔
یہ تمام حرکتی فنو ن بچوں کی موٹر ہندسہ اور ذہانت ی ترقی کے لی ے بہت اہ م ہوتے ہیں۔ ان کواپنے روزمرہ زندگی م یں شامل کر کے بچے ک ی تربی ت میں بہتری لا یا جا سکتا ہے ۔
سوال 06: گویائی سے کیا مراد ہے نیز قبل از گویانی ابلاغ کی اقسام بیان کیجیے۔
جواب:
**گویا ئی:* *
گویا ئی ایک اہم عمل ہ ے جس میں اطلاعات، خبریں، یا تبادلۂ خیالا ت کو دوسرے افراد یاجماعتوں ت ک پہنچ ایا جات ا ہے۔ یہ اطلاعات مختل ف وسائل کے ذریعے منتقل کی جاتی ہی ں جیس ے کہ بول چال، لکھائی، بصری اشارات، اور اشار یہ نما بیانات۔ گ ویا ئی افراد کی مواصلات کو بہتربنا تی ہ ے اور روابط کو مضبوط کرتی ہے ۔
**قبل از گویائ ی ابلاغ کی اقسا م:* *
**:)Verbal Communication( بول چال** .1
بول چال وہ گو یائ ی ہے جس م یں زبانی اشارات اور الفاظ کی استعمال کی جاتی ہے۔ اس م یںزبانی انتہاء، فعلی زبان، اور زبا نی روایات شام ل ہو تی ہیں۔ بول چال کا انتقال فوری ہوتا ہے اوراس میں فیسٹ ف یس مواصلات شامل ہوتی ہے ج و افراد کے بیانات ک و بہتر سمجھنے م یں مد دفراہم کرتی ہے ۔
**:)Written Communication( لکھائی** .2
لکھائی وہ گو یا ئی ہے جو لکھ کر کی جاتی ہے اور اس میں کتابتی اشارات ک ا استعمال ہوتاہے۔ یہ مخاط ب کو لکھ کر موادی مواصلات فراہم کرتی ہ ے جیسے ک ہ خطوط، کتب، رسالے، اور دیگر تحریرات۔ لکھا ئی می ں اشاریہ نما بیانا ت کا استعمال بھی ہوت ا ہے جیسے کہ بول چالمیں۔
**:)Visual Communication( بصری اشارات** .3
بصری اشارات و ہ گویائی ہے ج س میں تصا و یر، نقشے، چارٹس، گرافز، اور دیگر تصاویر یعلامات کا استعمال کیا جات ا ہے۔ ان میں فرق ک ے رنگ، شکل، اور انداز کا استعمال ہوتا ہ ے تاکہمواد کو بہتر سمجھا جا سکے۔ بصری اشارات مخاطب کے دماغی مراکز کو فعال کرتی ہ یں اورانہی ں مواد کو یا د رکھنے میں مدد فراہم کر تی ہی ں۔
**:)Nonverbal Communication( اشاریہ نم ا ب یانات** .4
اشاریہ نما بیانات وہ گو یائی ہے جو بول چال ی ا لکھائی کے ب غیر کی جاتی ہے۔ اس م یں شاملہیں بد نی حرکات، چہرے کی انتقالی اشارات، او ر آواز کی تب دیلیاں۔ اشاریہ نما بیانات ک ا انتقال منظماتی یا غیر منظماتی اشارات کے ذریعے ہوتا ہے ۔
سوال07: بچوں کے جذبات ان کی نشوونما پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں۔ تفصیل سے بیان کیجیے۔
جواب:
بچوں کے جذبات ان کی نشوونم ا پر بہت بڑا اثر ڈالتے ہ یں، اور ان کی ذہ نی، جسمانی، اورروحانی ترقی پر ا ن کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ جذبا ت کا اثر ان ک ی فکری، اخلاقی، اور اجتماعی ترقی پر ب ھی ہوتا ہے۔
**1. فکری ترقی:* *
بچوں کے جذبات ان کی فکری ترقی پر بہت بڑا اثر ڈالتے ہ یں۔ جب ا ن کے جذبات پوز یٹو ہوتےہیں، وہ اچھے فکری مسئلوں کا حل نکالنے، ن یک اعمال کرنے، اور نئے حل ک ی تلاش م یںمحنت کرتے ہیں۔ جبکہ من فی جذبا ت والے بچے فکری روانگی، تن ک مزاجی، اور دلچسپی کم یکا سامنا کرتے ہ یں۔
**2. اخلاقی ترقی:* *
بچوں کے جذبات ان کی اخلاقی ترقی پر بھی اث ر انداز ہوتے ہیں۔ اگر ان کے جذبات مثبت ہوں، تو وہ دوسروں کے ساتھ اچھے سلوک اور اچھ ے معاشرتی روی ہ اخت یار کریں گے۔ جبک ہ منف یجذبات والے بچ ے اخلاقی اصلاح کے مسائل کا سامنا کرتے ہیں، جیسے کہ غضب، حسد، ی اغیرت کی بڑتی ہو ئی مواق ف کا سامنا۔
**3. اجتماع ی ترقی:* *
بچوں کے جذبات ان کی اجتما عی ترق ی پر بھ ی اثر انداز ہوتے ہ یں۔ جب ا ن کے جذبات مثبتہوتے ہیں، تو وہ دوسرے بچوں کے ساتھ اچھی دوستیاں بنات ے ہ یں، اور اجتما عی روابط مضبوطہوتے ہیں۔ جبکہ منفی جذبات والے بچے علیحد گی، اندر کی دنی ا میں ڈوبنے کا اندیشہ، اور دوسروں کے ساتھ اجتماعی مواق ع پر دھوکہ خوردگی کا سامنا کرتے ہیں۔
**4. جسمان ی ترقی:* *
بچوں کے جذبات ان کی جسما نی ترقی پر بھ ی اثر انداز ہوتے ہ یں۔ زیاد ہ خوش ی اور خو شمزاجی والے بچے جسما نی صحت کے لیے بہت ر ہوت ے ہ یں، جبکہ غمگی ن اور پریشان بچ ےجسمانی صح ت کے مسائل کا شکار ہوتے ہیں ۔
بچوں کے جذبات کو اچھ ی طرح سے سمجھا جاے، ان کی ترب یت اور تعل یم می ں جذبات ک و مدنظر رکھا جاے، اور انہ یں ان کے جذبات کو قبول کرنے اور ان کے ساتھ برابری اور احترامکے ساتھ پ یش آن ے کا موقع فراہ م کیا جاے تو بچوں کی موجودگی اور مواقعت ک و اچھے طریقےسے قبول کرنے می ں مدد مل تی ہے ۔
سوال 08: ذہانت سے کیا مراد ہے نیز ذہانت پر اثر انداز ہونے والے عوامل پر مفصل نوٹلکھیے۔ جواب:
**ذہانت**:
ذہانت ایک اہم صفت ہے جو انسان کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ مختلف مسائل کوسمجھ سکے، ان کا حل تلاش کر سکے، اور نئے اور مختلف انداز سے مسائل کا مقابلہ کر
سکے۔ یہ ایک دلچسپ صفت ہے جو انسان کے ذہنی استعداد اور مواصلات کو ظاہر کرتی ہے۔
ذہانت کی سطح مختلف افراد میں مختلف ہوتی ہے، جہاں کوئی انسان ایک خاص شعبے میں ذہینہوتا ہے وہیں کوئی دوسرے شعبے میں مقابلہ کرنے میں زیادہ ذہین ثابت ہوتا ہے۔
**ذہانت پر اثر انداز ہونے والے عوامل**:
* *:)
Genetic Factors
(وراثتی عوامل** .1
ایک شخص کی ذہانت اس کے وراثتی عوامل پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر کسی کے والدینیا زیادہ قریبی رشتہ دار اہل ذہانت ہوں، تو اس کی ذہانت بھی اچھی ہوتی ہے۔
**:)
Education
(تعلیم** .2
تعلیم بھی ایک اہم عامل ہے جو ذہانت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ایک موزون اور بہترین تعلیمی
نظام کے ذریعے افراد کی تجربات، سوچ، اور تفکر کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، جو ان کی ذہانتکو بڑھا سکتا ہے۔
-
*:)Environment (محیط** .3
محیط بھی ذہانت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ایک موثر اور مثبت ماحول میں رہنا اور کام کرنا افراد کی ذہانت کو بڑھا سکتا ہے جبکہ منفی اور تنگ ماحول میں رہنا اور کام کرنا ان کی ذہانت کوکمزور کرتا ہے۔
-
*:)Experience (تجربہ** .4
تجربہ بھی ایک اہم عامل ہے جو ذہانت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ زندگی کے مختلف تجربات اورمواقع انسان کی ذہانت کو بڑھا سکتے ہیں اور انہیں ن ئی سوچ اور حل کی سمت م یں لے جاسکتے ہ یں ۔
**:)Positive Thinking( مثب ت تفکر** .5
مثبت تفکر بھی ای ک اہم عامل ہے جو ذہانت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ا یک اچھے اور مثبت دماغ ی ماحول میں رہنا اور ایجاد کرن ا انسا ن کی ذہانت کو بڑھا سکتا ہے اور اسے نئی اور بہترینتجربات کی جانب مائل کر سکتا ہے۔
یہ عوامل مل کر ایک شخص کی ذہانت ک و بڑھا سکتے ہ یں یا اسے کمزور بنا سکت ے ہ یں۔ لیکنذہانت کی ترقی اور بہتری کے لئ ے مثبت محیط، تعلیم، تجربہ، اور مثبت تفکر کو اہ میت دیناضروری ہے۔ ایک فرد جو ان تمام عوامل کو اپناتا ہ ے اور مثب ت طر ز فکر رکھتا ہے، اس کیذہانت م یں بہتری آ تی ہے اور وہ مواقع کو بہتر انداز میں فائدہ اٹُھاتا ہے ۔